جنوری 1951ء میں کس کو یہ معلوم تھا کہ آج محض ایک رسالے کا اجرا نہیں کیاجارہا ہے بلکہ پنجابی سوداگر برادری کے مابین ایک مضبوط پُل، ایک مضبوط کڑی اور ایک مستحکم رشتے کی بنیاد رکھی جارہی ہے، سوداگرصرف ایک سو ساٹھ صفحے کا رسالہ ہی نہیں بلکہ برادری کی تاریخ، شناخت اور پہچان بھی ہے، جمعیت کی خدمات کی گواہی بھی ہے، ادارہ جمعیت نے اپنی برادری کے لیے جو کاوشیں کیں اور معاشرے کی بہتری میں جو کردار ادا کیا ہے اس کی جھلک سوداگر میں موجو د ہے ۔آپ پرانے رسالے اٹھالیںاو راُس زمانے کی برادری کی تاریخ میں جھانک لیں، جنوری 1951ء میں سوداگر کا پہلا شمارہ منظر عام پر آیا، جو بلا تعطل جاری ہے۔اسے آپ جمعیت کا خبرنامہ یا ماہانہ اخبار بھی کہہ سکتے ہیں جس کے توسط سے برادری اور JPSD کا رابطہ برقرار رہتاہے، رسالے کے توسط سے جمعیت اور برادری میں ہونے والے اہم واقعات کی اطلاع دی جاتی ہے، سوداگر برادری کے ہر طبقے، خواص وعام، آجر و اجیر، تاجر و صنعت کار، مردو خواتین میں ہاتھو ں ہاتھ لیاجاتا ہے۔ سوداگر ایک مکمل ادبی اور سماجی رسالہ بھی ہے اور ایک عظیم الشان برادری کا صحیح ترجمان بھی ۔ پوری دُنیا میں موجود قوم پنجابیان کے لیے آن لائن بھی دستیاب ہے ۔ یقیناً برادری کے لیے یہ بات قابل فخر اور بیان کر نے کے قابل ہے کہ سوداگر، پاکستان کے اُن گنے چنے چند رسالو ں میں سے ایک ہے جو اپنی اشاعت کے مسلسل 70 سال مکمل کر چکا ہے ۔